Part 2 بیس رکعت تراویح پڑھنے والوں کے لیے چند نصیحتیں

بسم الله الرحمن الرحيم وبه نستعين
Part 2 بیس رکعت تراویح پڑھنے والوں کے لیے چند نصیحتیں

*ازقلم:عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمی محمدی مہسلہ*    
          تراویح رمضان المبارک کی ایک عظیم الشان عبادت ہے، تراویح گناہوں کی مغفرت کا باعث ہے، جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایابا"مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"(صحیح بخاری:37) جو ایمان واخلاص اور اجروثواب کی امید کے ساتھ رمضان المبارک میں قیام کرے اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں-
        تراویح کا مسئلہ ہر رمضان میں موضوع بحث رہتا ہے، آٹھ اور بیس کے متعلق امت مسلمہ میں جو سر پھٹول جاری ہے لگتا ہے کہ یہی رمضان کا سب سے بھاری سبق اور عظیم پیغام ہے جسے دہرانے کی ہر سال ضرورت پیش آتی ہے، بیس پڑھنے والے آٹھ پڑھنے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوتے یہ الگ بات ہے کہ بعض لوگ چپکے سے آٹھ پڑھ کر دبے پاؤں مسجد سے باہر نکل آتے ہیں، جب کہ تراویح نفل نماز ہے، اور الحمدللہ ہم یہ توسع رکھتے ہیں کہ اگر نفل سمجھ کر بیس رکعت تراویح پڑھ لے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے گرچہ بیس رکعت تراویح صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے-
     قارئین کرام! بیس رکعت تراویح پڑھنے والوں سے ہماری  پہلی درخواست یہ ہے کہ آپ اس امام کے پیچھے تراویح پڑھیں جو بالکل اطمینان سے ترتیل اور تجوید کے قواعد کی رعایت کر کے پڑھتا ہو، اور سکون سے نماز پڑھاتا ہو، کیونکہ اللہ تعالٰی کو زیادہ رکعت پسند نہیں ہے، بلکہ وہ عبادت پسند ہے جسے سکون واطمینان اور اعتدال سے ادا کیا جائے، سلیقے اور صحیح طریقے کے مطابق کیا جائے-
دوم: بعض تراویح پڑھنے والے صف کے پیچھے بیٹھے رہیں گے، باتیں کرتے رہیں گے، پانی پیتے رہیں گے لیکن جیسے دیکھیں گے کہ قرات ختم ہو رہی ہے فوراً امام کے ساتھ رکوع میں داخل ہوجاتے ہیں، یہ قیام رمضان کی توہین ہے، قرآن کریم کے ساتھ گھناؤنا سلوک ہے-
سوم: بعض لوگوں کو دیکھا جاتا ہے کہ عمداً بیٹھ کر تراویح پڑھتے ہیں، جب کہ انہیں کوئی عذر اور تکلیف نہیں ہے، مگر رکعات کی کثرت کی تھکاوٹ انہیں بیٹھ کر نماز پڑھنے پر آمادہ کردیتی ہے-
چہارم: بعض بیس پڑھنے والے چار پانچ روز تک تراویح بہت اہتمام سے پڑھتے ہیں پھر وہ آٹھ پڑھ کر ہی گھر روانہ ہونا شروع ہوجاتے ہیں، وہی بیس رکعت تراویح کے برحق ہونے کے لیے صبح و شام لڑتے ہیں اور پھر رات میں پڑھتے ہوئے تھک جاتے ہیں-
پنجم: بعض لوگ بیس رکعت کا نام سن کر ہی شروع رمضان تا ختم کبھی تراویح پڑھنے کے لیے مسجد میں قدم بھی نہیں رکھتے ہیں-
ششم: جلد قرآن ختم کرنے کے چکر میں بسااوقات بیس رکعت تراویح میں تین تین پارے گھسیٹ دیے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں بعض ضعیف لڑکھڑا کر گر جاتے ہیں، بعض نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں-
        اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو اعتدال اور اطمینان سے نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        *ابوعبداللہ اعظمی محمدی مہسلہ*
  *مقیم حال آبائی گاؤں مصرپور اعظم گڑھ*
22/05/2018

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

Location of the Arabs