شب برات کی حقیقت


               شب برات کی حقیقت
         پندرہویں شب کو بعض لوگ شب برات کہتے ہیں، لیکن یہ نام عقلاً وشرعاََ غلط ہے، کیونکہ یہ نام شرعی نہیں شیعی ہے یعنی فرقہ شیعہ کا رکھا ہوا ہے، لوگ اس دن کو بہت بڑا تہوار تصور کرتے ہیں، پھر اسی تہوار کی مناسبت سے حلوہ پوڑی پکاتے ہیں، اچھے اور لذیذ پکوان بنا کر فاتحہ دلاتے ہیں، پھر اسے غریبوں اور مسکینوں پر ایصال ثواب کی نیت سے کھلاتے اور پلاتے ہیں، گھروں اور قبروں کو مکمل صاف ستھرا رکھتے ہیں، گھروں مکانوں دکانوں اور مسجدوں وغیرہ میں خوب چراغاں کرتے ہیں، بچے جوان سبھی دین اور عبادت سمجھ کر آتش بازی کرتے ہیں، دن میں روزہ رکھتے ہیں اور رات بھر قیام کرتے ہیں، ہزار ہزار رکعتیں پڑھتے ہیں، مخصوص اور عجیب و غریب قسم کی نمازیں ادا کرتے ہیں، اپنے گھروں میں فوت شدہ لوگوں کی روحوں کی آمد کا عقیدہ رکھتے ہیں، پندرہویں شعبان کی شب میں قبروں کی خصوصی زیارت کرتے ہیں، وہاں قرآن خوانی کا اہتمام کرتے ہیں، یہ سارے اعمال پندرہویں شعبان کی بدعات وخرافات میں سے ہیں، اور شب برات کا دین اور سنت وشریعت سے ادنی بھی تعلق نہیں ہے، یہی وجہ ہےکہ آپ پوری کتب حدیث اور کتب سیر وتواریخ کے اوراق کھنگال کر دیکھ لیں مگر آپ کو شب برات کے موقع پر مذکورہ خرافات کا کہیں دور دور تک نام و نشان نہیں ملے گا-
         پندرہویں شعبان(شب برات) کو روحوں کی آمد کا عقیدہ رکھنا یہ خالص مشرکانہ کافرانہ اور ہندوانہ عقیدہ ہے، مجھے ایسے نام نہاد مسلمانوں کی حماقت وجہالت پر بڑا افسوس اور دکھ ہوتا ہے کہ یہی نادان ایک طرف اپنے گھروں میں روحوں کی آمد کا انتظار بھی کرتے ہیں اور پھر دوسری طرف یہی لوگ اپنے گھروں سے نکل کر قبرستان چلے جاتے ہیں، ذرا سوچیے اس میں کتنی سچائی اور حقیقت پنہاں ہے؟
قارئین کرام! کسی نیکی اور عبادت کرنے سے پہلے سارے مسلمانوں کو ٹھنڈے دماغ سے یہ سوچنا چاہیے کہ ہم جو عبادت انجام دینے جارہے ہیں کیا اللہ نے اس کے کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کرنے کا طریقہ بتایا ہے، اگر اس کا شرعی ثبوت ہو تو وہ عبادت عبادت کے لائق ہے، اس سے اللہ کی رضا وخوشنودی ملے گی، گناہ معاف ہوں گے، آخرت میں درجات بلند ہوں گے، مرنے کے بعد جنت ملے گی، لیکن اگر اس کام کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہ ہو تو اس کا کرنا بدعت اور حرام قرار پائے گا، اس سے گناہ معاف نہیں ہوں گے، درجات بلند نہیں ہوں گے، اللہ کی جنت نہیں ملے گی، بلکہ صرف اس ایک بدعت کی پاداش میں ساری نیکیاں اور عبادتیں رائیگاں اور بےکار ہوجائیں گی، ایسے بدعتی لوگوں کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا، والعیاذباللہ!
       لہذا ہم سب مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جن کاموں کو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے، خلفائے راشدین نے، تابعین کرام نے اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ نے نہیں کیا ہے، انہیں ہم بھی نہ کریں، اپنے آباء واجداد کی رسومات سے بچیں، کیونکہ دین اور شریعت وہی ہے جو منزل من اللہ ہے، دین وہ نہیں ہے جو بڑوں اور بزرگوں نے کیا ہے، ہمیں یہ بات اچھی طرح یاد رکھنی چاہیے کہ باپ دادا کا کیا ہوا کبھی دین وشریعت کا حصہ نہیں بن سکتا ہے، دعاہےرب العالمین سے کہ ہم سبھوں کو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے مطابق عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین-          
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

Location of the Arabs