قرآن دیکھ کر تراویح کی نماز پڑھا سکتے ہیں؟


قرآن دیکھ کر تراویح کی نماز پڑھا سکتے ہیں؟


        ماہ رمضان میں تراویح کی نماز پڑھنا سنت ہے، اس نماز کے پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے، اور بہتر ہے کہ پورے رمضان کی تراویح میں ایک قرآن مکمل ختم کیا جائے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کوئی اچھا حافظ نماز پڑھائے، البتہ اگر حافظ نہ ملے تو کوئی صاحب تقوی وبزرگ شخص قرآن دیکھ کر نماز تراویح پڑھا سکتا ہے، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں یہ روایت تعلیقاََ ذکر کی ہے کہ "وَكَانَتْ عَائِشَةُ يَؤُمُّهَا عَبْدُهَا ذَكْوَانُ مِنَ الْمُصْحَفِ"(صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب إِمَامَةِ الْعَبْدِ وَالْمَوْلَى) عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ذکوان رحمہ اللہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کو مصحف دیکھ کر نماز پڑھایا کرتے تھے-
        اس روایت کی شرح میں مشہور شارح علامہ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں"استدل به على جواز قراءة المصلي من المصحف، ومنعه منه آخرون لكونه عملا كثيرا في الصلاة"(فتح الباری:185/2) اسی روایت سے استدلال کیا گیا ہے کہ مصلی کا قرآن دیکھ کر پڑھنا جائز ہے، مگر بعض لوگوں نے اس سے منع کیا ہے، اس وجہ سے کہ نماز میں مصحف کھول کر دیکھنا یہ عمل کثیر ہے-      
      امام ابن قدامہ رحمہ اپنی مایہ ناز کتاب المغنی (335/1) میں لکھتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا نفل نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے-
  امام نووی رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب المجموع (27/4) میں رقمطراز ہیں کہ اگر کوئی مصحف سے دیکھ کر نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی گرچہ اسے قرآن یاد ہو یا نہ یاد ہو-
قارئین کرام! حدیث اور علماء کرام کی تصریحات سے یہ اظہر من الشمس ہوا کہ قرآن دیکھ کر نماز پڑھ بھی سکتے ہیں اور نماز باجماعت پڑھا بھی سکتے ہیں، لیکن قرآن مجید دیکھ کر نماز پڑھنے یا پڑھانے میں خلل پیدا ہوتا ہے، نماز کے خشوع وخضوع میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے، جیسے قیام کی حالت میں نمازی کی نگاہ سجدہ گاہ پر ہونی چاہیے لیکن قرآن دیکھ کر پڑھنے کی صورت میں نگاہ سجدہ گاہ پر نہیں ہوسکتی ہے، قیام کی حالت میں ہاتھ سینے پر رکھا ہوا ہونا چاہیے لیکن قرآن پکڑنے کی صورت میں ہاتھ سینے پر نہیں رہ سکتا ہے، نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنے سے ہر رکعت کے ہر قیام اور ہر رکوع کے وقت حرکت پیدا ہوگی، قرآن رکھنے اور کھولنے میں نگاہ ادھر ادھر گردش کرے گی وغیرہ، لہذا یہ کوشش کرنا چاہیے کہ ایسے شخص کو امام منتخب کریں جو حامل قرآن ہو، قرآن کا زیادہ حصہ یاد رکھنے والا ہو، کیونکہ یہی تو شریعت کی تعلیم ہے، "يَؤُمُّ الْقَوْمَ، أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ"(صحیح مسلم:1564) قوم کی امامت وہ کرے گا جو قرآن کا زیادہ حصہ یاد رکھنے والا ہو، یعنی حافظ قرآن ہو-
       البتہ بصورت مجبوری جب حافظ نہ ملے تو مصحف دیکھ کر تراویح یا نفل نماز پڑھا اور پڑھایا جاسکتا ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، اور ایسی صورت میں نماز کچھ بھی خراب نہیں ہوگی اور اس کے ثواب میں کچھ نقصان یا کمی واقع نہیں ہوگی، جو لوگ کہتے ہیں کہ نماز کے اندر اگر کوئی مصحف دیکھ کر پڑھ لے یا پڑھا دے تو اس کی نماز باطل ہے ان کا یہ موقف انتہائی کمزور ہے، عقلاََ وشرعاََ دونوں اعتبار سے بےبنیاد اور بےدلیل ہے، مگر اس موقع پر میں بطور نصیحت یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ جو امام مصحف دیکھ کر پڑھتا یا پڑھاتا ہے اسے چاہیے کہ وہ قرآن یاد کرنے کا خاص اہتمام کرے، یقیناً قرآن کا یاد کرنا نہایت آسان ہے، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ دل میں کلام اللہ کی محبت اور خشیت الہی پنہاں ہو، اور دوسری نصیحت یہ ہے کہ حافظ ہوتے ہوئے کسی کو قرآن دیکھ کر نماز پڑھانے کی کوشش نہیں کرنا چاہیے، دعا ہے مولائے کریم سے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ قرآن مجید یاد کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
       

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

Location of the Arabs