مشہور دعائے تراویح کا مختصر جائزہ

مشہور دعائے تراویح کا مختصر جائزہ
 
       ماہ رمضان میں بعد نماز عشاء تراویح کی نماز مع وتر گیارہ رکعت مسنون ہے، پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس نماز کی ادائیگی کی بڑی ترغیب دی ہے، اور اس کو گناہوں کی مغفرت کا سبب بتایا ہے، لہذا اس نماز کا مسلمانوں کو غیر معمولی اہتمام کرنا چاہیے، الحمدللہ کثیر تعداد میں مسلمان اس نماز کی ادائیگی میں فرائض سے زیادہ توجہ دیتے ہیں، لیکن صحیح مانو میں تراویح کی نماز مع وتر گیارہ رکعت پڑھنے والے ہی سنت کے اصل پیروکار ہوتے ہیں، حدیث رسول کے سچے شیدائی ہوتے ہیں، وہ اکثر وہی کرتے ہیں جو صحیح احادیث سے ثابت ہو، وہ ہمیشہ بدعات وخرافات سے کوسوں دور بھاگتے ہیں، لیکن ہمارے وہ بھائی جو بیس رکعت تراویح کو اصل سنت سمجھنے والے ہیں ان کے یہاں سنت کا کوئی خاص التزام اور احترام نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ بدعات وخرافات کے عمیق کھائی میں غرق ہیں، بطور مثال ماہ رمضان کے قیام تراویح میں آپ اہل تقلید کے یہاں یہ چیز ضرور دیکھیں گے کہ وہ ہر چار رکعت کے بعد قدرے اطمینان کرتے ہیں، اور اسی دوران ایک دعا پڑھنے کا غیر معمولی اہتمام کرتے ہیں، اور اگر جن کو یاد نہ ہو تو ان کے لیے ان کی اکثر مسجدوں میں وہ دعا جلی حروف میں لکھی بھی رہتی ہے تاکہ اس کا پڑھنا آسان ہوجائے اور یہ دعا ان سے کہیں چھوٹ نہ جائے، اور اب تو اکثر لوگ موبائل فون سے بھی دیکھ کر پڑھنے کے عادی ہو گئے ہیں، وہ دعا پیش خدمت ہے، "سُبْحانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ سُبْحانَ ذِي الْعِزَّةِ وَالْعَظْمَةِ وَالْهَيْبَةِ وَالْقُدْرَةِ وَالْكِبْرِياءِ وَالْجَبَرُوْتِ سُبْحانَ الْمَلِكِ الْحَيِّ الَّذِيْ لا يَنامُ وَلا يَمُوتُ سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنا وَرَبُّ المْلائِكَةِ وَالرُّوْحِ اللَّهُمَّ أَجِرْنا مِنَ النّارِ يا مُجيرُ يا مُجيرُ يا مُجيرُ"
قارئین کرام! ابھی جو دعا گزری ہے اور جس کا اہتمام والتزام اہل تقلید بڑے ذوق وشوق سے کرتے ہیں، لیکن کبھی ہم نے یہ غور کیا کہ کیا یہ دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے؟ آپ نے کبھی پڑھی ہے؟ خلفائے راشدین میں سے کسی نے حکم دیا ہے؟ ائمہ اربعہ میں سے کسی نے اس طرح پڑھنے کا کوئی فرمان جاری کیا ہے؟
        جب ہم کتب حدیث میں بغور جائزہ لیتے ہیں تو ایسی کوئی دعا کہیں نہیں ملتی ہے، تو پھر یہ صاف معلوم ہوا کہ یہ ایک گڑھی ہوئی دعا ہے، کیونکہ دنیا کی کسی بھی کتب حدیث میں یہ دعا نہیں ملتی ہے، حتی کہ ضعیف حدیث میں بھی نہیں ملتی ہے، لہذا یہ متحقق ہوا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے اس دعا کا پڑھنا ثابت نہیں ہے، اس لیے ہماری اور سبھی مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس دعا کو نہ پڑھیں، کیونکہ جس دعا کا ثبوت رسول سے نہ ہو تو بھلا اس کا پڑھنا کیسے ایک مومن گوارہ کر سکتا ہے؟  سنت کے بالمقابل بدعت پر کیسے عمل کر سکتا ہے؟  
     خلاصہ کلام یہ ہے کہ رمضان المبارک میں تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد پڑھی جانے والی سُبْحانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ...... الخ دعا پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے، لہذا ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم تراویح جیسی مبارک عبادت میں اس منگھڑت دعا کو پڑھ کر سنت کی مخالفت نہ کریں، موسم عبادت ماہ رمضان میں بدعت پر عمل پیرا ہو کر اپنی نیکیوں کو گدلا اور پراگندہ نہ کریں، دعا ہے رب العالمين سے کہ مولائے کریم تو ہمیں سنت کی پیروی کی توفیق دے آمین-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        *ابوعبداللہ اعظمی محمدی مہسلہ*

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

Location of the Arabs