Posts

Showing posts from April, 2018

آصفہ بانوں کے قاتلین تین بڑی سزاؤں کے مستحق ہیں

آصفہ بانوں کے قاتلین تین بڑی سزاؤں کے مستحق ہیں           موجودہ دور میں جس قدر بےحیائی اور بدکاری کا عروج ہے شاید کہ ماضی میں اس کی مثال موجود نہ ہو، اس وقت زناکاری پورے ملک کا ایک حساس مسئلہ بن گیا ہے، آئے دن عصمت دری اور اجتماعی آبروریزی کے واردات اور واقعات پیش آرہے ہیں، اب بڑھتی بےحیائی کچھ تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے، ہم اس وقت ایسے بےحیائی کے واقعات سنتے سنتے بالکل پک چکے ہیں، واللہ ایسے ایسے حادثات ہیں جو رونگٹے کھڑے کر دینے والے ہیں، دلوں کو دہلا دینے والے ہیں، ظالم اپنی ہوس اور شہوت کی پیاس بجھا بجھا کر بڑی بےرحمی اور بڑی بےدردی سے معصوم اور نابالغ بچیوں کا گلہ کاٹنے کے باوجود بھی شہر شہر آزاد گھومتا ہے، اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی ہمارے ذمہ داران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتا ہے، جب عوام کا سخت احتجاج ہوتا ہے، پبلک سڑک پر اتر آتی ہے، تب ایوانوں میں کھل بھلی مچلتی ہے، ذمہ داروں اور حکمرانوں کی آنکھیں کھلتی ہیں، اور ایسے ظالموں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ لیا جاتا ہے، اس کے بعد مجرم کی گرفتاری تو ہو جاتی ہے لیکن اس کو سزا ملتی کہاں ہے، انصاف ہوتا ک

مسجد غمامہ ایک تعارف

          مسجد غمامہ ایک تعارف         مسجد نبوی مدینہ منورہ کے گیٹ نمبر چھ سے باہر مغربی سمت شارع السلام کی طرف نکلتے وقت ایک چھوٹا سا میدان ہے، جس کے بائیں طرف ایک چھوٹی سی مسجد ہے جس کا نام مسجد غمامہ ہے، اسی کے سامنے یعنی داہنی جانب ایک بالکل چھوٹی سی مسجد ہے جس کو مسجد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہا جاتا ہے، یہ ہمیشہ بند رہتی ہے-         مسجد غمامہ کے متعلق یہ مشہور ہے کہ یہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استسقاء کی نماز ادا کی اور دعا ختم کرنے سے پہلے ہی بادل کا ایک ٹکڑا مدینہ پر سایہ فگن ہوا اور موسلا دھار بارش ہوئی، پھر اسی جگہ پر ترکی حکومت نے ایک مسجد تعمیر کی جس کا نام مسجد الغمامۃ رکھا، چونکہ عربی میں غمامہ بادل کے ٹکرے کو کہتے ہیں، اسی مناسبت سے اس کا نام  غمامہ رکھا گیا ہے، یہ مسجد ہر فرض نماز کے لیے کھولی جاتی ہے، لیکن اس مسجد میں نماز ادا کرنے کی کوئی خاص فضیلت نہیں ہے، یہ بھی عام مسجد کی طرح ہے، مگر افسوس کہ لوگ صرف یہ سمجھ کر یہاں خوب نمازیں ادا کرتے ہیں، سنن ونوافل اور فرائض کا خوب اہتمام کرتے ہیں، اور بالخصوص یہاں پر عورتوں کا ہجوم لگا رہتا ہے، کہ یہاں پر اللہ کے

اپنی بیٹیوں کی حفاظت کریں

    اپنی بیٹیوں کی حفاظت کریں                        اولاد اللہ کی عظیم نعمت ہیں، جن کی حفاظت وصیانت اور تربیت والدین کا ایک اہم فریضہ ہے، بچوں کے مقابلے میں بچیوں کی تربیت اور ان کی نگرانی بہت اہم اور حساس مسئلہ ہے، بچیوں کے متعلق والدین کو چاہیے کہ انہیں پردہ اور حجاب لگانے کی تاکید کریں، چست اور تنگ لباس پہننے سے دور رکھیں، گھر سے باہر جانے سے بچائیں، دکان وغیرہ پر نہ بٹھائیں، اپنے گھروں میں محارم کے علاوہ کسی بھی شخص کو نہ آنے دیں، گرچہ وہ اپنا دوست یا نوکر اور خادم ہی کیوں نہ ہو، اپنی بچیوں کو نصیحت کریں انہیں سمجھائیں، دینی تعلیم سے لیس کریں، ان کے دلوں میں اللہ کا خوف اور تقوی پیدا کریں، جہنم کی آگ سے ڈرائیں، اللہ کے سخت عذاب اور وعید سے آگاہ کریں، یہ چند احتیاطی تدابیر ہیں جن کو عملی جامہ پہنا کر ہم اپنی بچیوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں، اور اپنی بچیوں کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا سکتے ہیں، دنیا میں نیک ونام اور بلند مقام حاصل کر سکتے ہیں، مرنے کے بعد آخرت میں سرخروئی وکامیابی پا سکتے ہیں، اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بشارت کے مستحق بن سکتے ہیں، آپ نے فرمایا جو دو بچیوں

عورت کا سڑک پر اترنا ایک جائزه

          عورت کا سڑک پر اترنا ایک جائزہ                              عورت سماج ومعاشرہ میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے، عورت کے وجود سے انسان کی نسل جاری وساری ہے، عورت سے انسان کو عروج وترقی حاصل ہوتی ہے، انسان عورت ہی سے باپ بنتا ہے، الغرض بغیر عورت کے زندگی کی گاڑی بالکل سونی ہے-         عورت کا اسلام میں بڑا مقام ہے، چنانچہ اسلام نے عورتوں کو گھر کی ملکہ اور رانی قرار دیا ہے، رانی ہی نہیں بلکہ صالح اور پاکباز خاتون کو دنیا کی بیش بہا قیمتی اثاثہ وسرمایہ قرار دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ"(صحيح مسلم:3716) دنیا پونجی اور سرمایہ ہے، اور دنیا کی سب سے قیمتی سرمایہ پاکباز اور صالح خاتون ہے-       لہذا جیسے ہر قیمتی سامان کو ہر سلیم الطبع شخص پردے اور آڑ میں رکھتا ہے جیسے سونا چاندی ہیرا موتی جواہرات وغیرہ ٹھیک اسی طرح عورت کو بھی چھپا کر رکھنا چاہیے، اسے پردہ وحجاب میں رہنے کی تاکید کرنا چاہیے، یہی وجہ ہےکہ شریعت اسلامیہ نے عورتوں کا دائرہ کار اس کا گھر بتا دیا ہے یعنی اسلام نے عورت کو اپنے گھ