تراویح کتنی رکعت پڑھنی چاہیے

بسم الله الرحمن الرحيم وبه نستعين
           تراویح کتنی رکعت پڑھنی چاہیے
*ازقلم:عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمی محمدی مہسلہ*      
          تراویح یہ نفلی نماز ہے جو بعد نماز عشاء ادا کی جاتی ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ماہ رمضان میں تراویح کی نماز باجماعت صحابہ کرام کو تین یا چار رات پڑھائی ہے، اور آپ کا معمول یہ رہا ہے کہ آپ قیام اللیل رمضان ہو غیر رمضان گیارہ رکعت مع وتر ادا کرتے تھے جیسا امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں باب قائم کیا ہے، بَابُ قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ: رمضان وغیرہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے قیام اللیل (تہجد وتراویح ) کا بیان- اور اسی باب میں یہ روایت نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم گیارہ رکعت پڑھتے تھے، لیجیے جناب حدیث ملاحظہ فرمائیں، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً"(صحیح بخاری:1147)
حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز کیسی ہوتی تھی تو ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم رمضان ہو غیر رمضان گیارہ رکعت (مع وتر) سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے-
        اس روایت سے صاف معلوم ہوا تراویح کی نماز مع وتر گیارہ رکعت ہے، اور گیارہ رکعت ہی پڑھانے کے لیے خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابی بن کعب اور تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا تھا (موطا امام مالك:250)
         اور جو لوگ تراویح بیس رکعت پڑھتے ہیں ان کا یہ عمل بہر حال خلاف اولی ہے، کیونکہ بیس رکعت تراویح پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، اس لیے کہ جو بیس رکعت والی روایت ہے وہ سخت ضعیف ہے اور متفقہ طور پر جمہور محدثین نے غیر معتبر قرار دیا ہے-
      اب سوال یہ ہے کہ تراویح کتنی رکعت پڑھنی چاہیے تو اس کا سیدھا جواب ہے کہ جتنی رکعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پڑھی ہے اتنی ہی پڑھی جائے، یہی اتباع سنت اور محبت رسول کا تقاضا ہے، لیکن اگر کوئی گیارہ رکعت سے زائد نفل تصور کرتے ہوئے تراویح پڑھنا چاہتا ہے تو وہ پڑھ سکتا ہے، اس کی بھی گنجائش ہے، البتہ اگر کوئی بیس رکعت تراویح ہی کو اصل سنت تصور کرے اور یہ گمان کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پڑھی ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیس رکعت پڑھانے کی تعلیم دی ہے وہ صحیح نہیں ہے، اسی لیے آپ احناف کے کبار مشائخ کو دیکھیں برملا انہوں نے یہ اعتراف کیا ہے کہ تراویح گیارہ رکعت مع وتر ہی پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت ہے، بطور مثال ان کے چند اسماء گرامی پیش خدمت ہے، علامہ ابن الھمام حنفی، امام طحاوی حنفی، علامہ ابن نجیم مصری حنفي، ملا علی قاری حنفی، محمد احسن نانوتوی حنفی، عبدالشکور لکھنوی حنفی، عبدالحئی لکھنوی حنفی، خلیل احمد سہارنپوری حنفی، محمد یوسف بنوری حنفی، مولانا یوسف لدھیانوی حنفی، زکریا کاندھلوی دیوبندی، شاہ ولی محدث دہلوی حنفی، احمد علی سہارنپوری، حسن بن عمار شرنبلالی حنفی، مولانا انور شاہ کشمیری حنفی رحمهم اللہ جیسے نامور علماء احناف نے بھی اپنی اپنی مستند کتابوں میں آٹھ رکعت تراویح ہی کو مسنون قرار دیا ہے، لہذا ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح گیارہ رکعت ہی پڑھنے اور پڑھانے کا اہتمام کریں، اللہ ہمیں حق بات سننے سنانے، سمجھنے، سمجھانے اور اس کے مطابق عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        *ابوعبداللہ اعظمی محمدی مہسلہ*
  *مقیم حال آبائی گاؤں مصرپور اعظم گڑھ*
20/05/2018

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

Location of the Arabs