ماہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ نہ رکھیں

بسم الله الرحمن الرحيم وبه نستعين
 ماہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ نہ رکھیں
           
        ماہ شعبان یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں بندوں کے اعمال اللہ کے یہاں پیش ہوتے ہیں، اسی مناسب سے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ماہ شعبان میں نفلی روزوں کا غیر معمولی اہتمام کرتے تھے، بنابریں ماہ شعبان میں نفلی روزے رکھنا نہایت محبوب اور پسندیدہ عمل ہے، لیکن شعبان کی انتہا یعنی اختتام پر رمضان کی مشاقی کے طور پر روزہ رکھنا شرعاََ منع ہے، لیکن اگر جو پہلے سے روزہ رکھنے کا عادی ہو تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا"لاَ يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الْيَوْمَ"(صحیح بخاری:1914) خبردار تم سے کوئی رمضان المبارک سے ایک یا دو روز قبل روزہ رکھنے کی کوشش نہ کرے، ہاں اگر کوئی شخص اس دن پہلے سے روزہ رکھتے چلا آرہا تھا تو وہ اس دن روزہ رکھ لے-
        اس حدیث سے یہ بات سمجھ میں آئی کہ شعبان کے خاتمہ پر روزہ رکھنا منع ہے، لیکن اگر کوئی پہلے سے نفلی روزے کا پابندی سے اہتمام کرتے چلا ارہا تھا (جیسے پیر اور جمعرات کا روزہ یا ہر ماہ کا تین روزہ، قضا اور نذر وغیرہ کا روزہ ہو) تو اس کے لیے روزہ رکھنے کی رخصت اور اجازت ہے ورنہ بصورت دیگر روزہ رکھنا جائز نہیں ہے-
قارئین کرام! استقبال رمضان پر نفلی روزہ رکھنے سے چند وجوہات کی بنا پر منع کیا گیا ہے، اول: فرض اور نفلی روزے میں فصل برقرار رکھنے کے لیے، کیونکہ جب رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ رکھیں گے تو نفلی اور واجبی دونوں روزے مختلط ہوجائیں گے، دوم: استقبال رمضان کے نام پر روزہ رکھنا اس لیے بھی منع ہے کہیں نفلی روزے کے چکر میں فرض روزے کی ادائیگی بھاری اور دشوار نہ ہو جائے، کہیں جسم میں نقاہت وکمزوری یا دشواری نہ پیدا ہو جائے، سوم: استقبال رمضان پر روزہ رکھنے سے اس لیے منع کیا گیا ہے تاکہ کوئی شک کے دن کا بھی روزہ نہ رکھنے لگے، کیونکہ مطلع صاف نہ ہونے کی صورت میں چاند نظر نہ آنے کی وجہ سے بعض لوگ شک کی بنیاد پر بطور احتیاط رمضان کا روزہ رکھنا شروع کر دیتے ہیں، یہ چند اسباب ہیں جن کے پیش نظر شریعت مطہرہ نے شعبان کے خاتمہ پر یا استقبال رمضان کی مناسبت سے روزہ رکھنے سے منع کیا ہے، لہذا ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم رمضان کے استقبال میں روزہ نہ رکھیں بلکہ افطار کریں، اپنے اندر طاقت وقوت پیدا کریں، رمضان کی آمد پر خوشی ومسرت کا اظہار کریں، خوب نیکی کرنے کا عزم مصمم کریں، دعاہے رب العالمين سے کہ مولائے کریم ہمیں رمضان المبارک سے خوب مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
       

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

Location of the Arabs