*امتحانات میں صادر ہونے والی غلطیاں*
*امتحانات میں صادر ہونے والی غلطیاں*
عصری علوم کے طلبہ و طالبات کا سالانہ امتحان شروع ہو چکا ہے، بس عنقریب کچھ دنوں کے بعد مدارس اسلامیہ کے طلبہ و طالبات کا سالانہ امتحانات کا آغاز ہونا ہی چاہتا ہے، اس مناسب سے عربی وعصری طلبہ و طالبات کو ہم یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ امتحانات میں صادر ہونے والی غلطیاں کیا ہیں؟ تاکہ طلبہ ان غلطیوں سے اجتناب کر کے اپنے اخلاق وکردار اور عزت و وقار کے حسن میں دوبالا کر سکیں، تعلیم پر مکمل توجہ دے کر اپنا اور اپنے اساتذہ ووالدین کا نام روشن کر سکیں-
قارئین کرام! امتحانات میں طلبہ سے جن غلطیوں کا صدور ہوتا ہے وہ غلطیاں حسب ذیل ہیں:(1) نماز تاخیر سے پڑھنا (2) امتحان ہال میں کاپی کتاب یا امتحان کے مضمون کے متعلق کچھ نکات یا تفصیلات لکھ کر لے جانا(3) دوران امتحان اپنے آس پاس کے طلبہ و طالبات سے پوچھ پوچھ کر لکھنا (4) دوران امتحان نقل کرانا (5) دوران امتحان بلا ضرورت سپروائزر سے ہم کلام ہونا، اسے پریشان کرنا یا اس کے ساتھ سوء ادبی سے پیش آنا (6) اپنے ساتھ امتحان کے لازمی اشیاء کو ساتھ نہ لانا (7) قضاء حاجت سے فارغ ہوکر نہ آنا (8) امتحان ہال میں لیٹ آنا (9) امتحان ہال میں داخل ہونے سے پہلے ساتھ میں ہال ٹکٹ نہ لانا (10) سوالات مکمل اچھی طرح پڑھے بغیر جلد جواب لکھنے کی کوشش کرنا(11) خوش خط(اچھی تحریر) میں جواب قلمبند نہ کرنا (12)جوابات لکھ کر فارغ ہونے کے بعد اپنی تحریر کا مراجعہ(چیک اور نظرثانی) نہ کرنا (13) امتحان ہال سے نکلتے وقت ہنگامہ کرنا، شور مچاتے ہوئے تیزی سے دوڑتے اور مزاحمت کرتے ہوئے باہر نکلنا (14)سوالات کے مشکل اور پیچیدہ ہونے پر ممتحن یا ٹیچر کو گالیاں دینا (15) سوال کا طویل جواب لکھنا کہ مقصد ہی فوت ہوجائے یعنی معمولی سوال کا مفصل اور مکمل جواب لکھتے رہنا کہ دوسرے سوال کا جواب لکھنے کا موقع ہی ہاتھ نہ آئے (16) امتحان ہال میں سر اور سینہ دونوں کو زمین سے بالکل جھکا کر بیٹھنا (17) کاپی میں لغو اور بیکار بات لکھنا (18) پاس ہونے کے لیے بطور رشوت کچھ رقم جوابی کاپی میں سیل کر دینا (19) املا کی غلطی درست نہ کرنا (20) بلا ضرورت جوابی کاپی میں ضمیمہ لگانا وغیرہ وغیرہ-
اللہ تعالٰی جمیع طلبہ و طالبات کو مذکورہ بالا غلطیوں سے اجتناب کرنے کے توفیق عطا فرمائے، امانت داری اور دیانت داری کا پیکر بنائے اور انہیں اعلی اخلاق کا حامل بنائے آمین-
Comments
Post a Comment