عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟



*عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

*ازقلم:عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمیؔ محمدیؔ مہسلہ*
     بغل گیر ہونے، گلے ملنے کو عربی میں معانقہ کہتے ہیں، معانقہ یہ عنق سے ماخوذ ہے، عنق عربی میں گردن کو کہتے ہیں چونکہ گلے ملنے میں گردن گردن سے ملتی ہے، اس لیے معانقہ سے تعبیر کیا گیا ہے، معانقہ، مصافحہ اور سلام یہ تینوں مسنون عمل ہے، سلام اور مصافحہ تو ملتے جلتے وقت کبھی بھی کر سکتے ہیں، لیکن معانقہ یہ سفر کی واپسی پر پہلی ملاقات کے وقت ہے، اس کے علاوہ عام دنوں میں یا عیدین اور جمعہ کی خوشی میں معانقہ کرنا سنت اور اسلاف امت سے ثابت نہیں ہے، مرد مرد سے مصافحہ کرے، اس سے بغل گیر ہو، عورت عورت سے مصافحہ کرے آپس میں گلے ملے، یہ جائز ہے، لیکن کسی اجنبی مرد کا کسی اجنبی عورت سے یا اجنبی عورت کا کسی اجنبی مرد سے مصافحہ اور معانقہ کرنا جائز نہیں ہے، یہ نہایت گندہ اور فحش کام ہے، زنا اور بےحیائی میں داخل کرنے والا عمل ہے، شریعت مطہرہ میں عورت کو اجنبی مرد سے اور مرد کو اجنبی عورت سے آپس میں پردہ کرنے اور نگاہ جھکانے کا حکم دیا ہے، اور آپس میں بات چیت کرنے، تانک جھانک کرنے، نظر سے نظر ملانے، چھونے، چومنے، خلوت میں ملنے جلنے اور ایک ساتھ سفر کرنے سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے، مصافحہ کرنا اور معانقہ کرناتو بہت دور کی بات ہے، پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا"لَأنْ يُطعَنَ في رأسِ أحدِكم بمِخيَطٍ من حديدٍ خيرٌ لهُ مِنْ أن يَمَسَّ امرأةً لا تَحِلُّ لهُ"(سلسلة الأحاديث الصحيحة:للألباني:226/صحيح) کسی کے سر میں لوہے کی سوئی چبھو دی جائے یہ بہتر اور اچھا ہے بنسبت اس کے کہ کوئی اس عورت کو ٹچ کرے جس کا چھونا اس کے لیے حلال نہ ہو -
     اس روایت پر ذرا غور کریں کہ عورت کو محض چھونے پر یہ کہا جارہا ہے کہ اپنے سر پر سوئی چبھو لے یہ اچھا ہے، پھر ذرا محاسبہ کریں کہ اجنبی عورت سے گلے ملنا کتنا سنگین اور خطرناک ہوسکتا ہے، اس لیے کہ معانقہ میں تو پورے جسم کا ہر ہر عضو ایک دوسرے سے ٹچ ہوتا ہے، کیا کوئی بھائی اپنی بہن سے گلے ملنا گوارا کر سکتا ہے، جب کہ اگر وہ مصافحہ کرنا چاہیں تو بھائی بہن آپس میں کرسکتے ہیں لیکن معانقہ محل نظر ہے، پھر کیسے کوئی عید کے دن ایک اجنبی بالغہ خاتون سے گلے مل رہا ہے، نماز بعد سڑک پر ٹوپی پوش نوجوان مسلمانوں کی بھیڑ لگی ہے، باری باری اس خاتون سے معانقہ کررہے ہیں اور عیدی دے رہے ہیں، دیکھیں http://youtu.be/tvmilZ3ftzc
          یہ انتہائی شرم کی بات ہے ایک مسلمان نماز پڑھنے کے فوراً بعد وہ بھی عید کے دن اتنی گھٹیا حرکت کر رہا ہے، لڑکی کون ہے؟ کہاں کی ہے؟  اس کا کیا مقصد ہے؟ وہ کیسی ہے؟ ان سب سے قطع نظر، ملنے والے نوجوان تو مسلمان ہیں، ان کو ذرا برابر بھی شرم نہیں آتی کہ سرےعام لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ایک لڑکی سے بغل گیر ہورہے ہیں اور پھر ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی وائرل کر رہے ہیں، کیا اس سے اسلام کی شبیہ نہیں بگڑے گی، پردہ کا مذاق نہیں اڑایا جائے گا، شریعت کی توہین نہیں ہوگی، مسلم نوجوان کا ایمان اور اخلاق برباد نہیں ہوگا، اسلامی کردار گدلا اور گندہ نہیں ہوگا، غیر مسلموں کو ہنسنے کا موقع نہیں ملے گا، یہی سارے ہمارے کرتوت ہیں جن کی وجہ سے ہم مسلمانوں سے لوگوں کا اعتماد اور اعتبار اٹھ رہا ہے، ورنہ تاریخ اسلام کا وہ روشن دور بھی گزرا ہے کہ مسلمان کا نام سنتے ہی مطمئن ہوجاتے تھے، اور قولاََ وعملاً یہ اعتراف کرتے تھے کہ مسلم کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا ہے، دھوکہ نہیں دے سکتا ہے، بدکاری نہیں کرسکتا ہے، لہذا اس سے مت الجھو، اس سے مت لڑو، اس کو تکلیف مت دو، اس کا راستہ صاف کرو، کیونکہ یہ مسلمان ہے اور مسلمان باعزت، باحیا، باغیرت، بااخلاق اور خوب ہم درد وغم گسار ہوتا ہے، مگر ہماری بداخلاقی کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ آج ہم مسلمانوں کو ہر گلی اور ہر موڑ پر خطرہ لگا رہتا ہے، ضرورت ہے کہ بےداغ زندگی گزاری جائے، اس طرح رہا جائے کہ اپنے اخلاق وکردار پر کسی بھی قسم کا کوئی آنچ نہ آنے پائے، کسی کو جگ ہنسائی کا موقع نہ دیا جائے، کسی کو اپنے خلاف انگلی اٹھانے کا موقع فراہم نہ کیا جائے، دعا ہے رب العالمين سے کہ مولائے کریم ہمیں گناہوں اور گندے کاموں سے بچائے آمین-          
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        *ابوعبداللہ اعظمیؔ محمدیؔ مہسلہ*
  *مقیم حال آبائی گاؤں مصرپور اعظم گڑھ*
22/06/2018

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

Location of the Arabs