تراویح کی نماز میں قرآن کیسے پڑھنا چاہیے؟؟
تراویح کی نماز میں قرآن کیسے پڑھنا چاہیے؟؟
بسم الله الرحمن الرحيم وبه نستعين
*ازقلم:عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمی محمدی مہسلہ*
قرآن اللہ کا کلام ہے، جو پیارے نبی پر نازل ہوا، ماہ رمضان سے اس کے نزول کا آغاز ہوا، اور یہ قرآن آہستہ آہستہ تھوڑا تھوڑا وقفے وقفے سے نازل ہوتا رہا، یہاں تک کہ تیئیس سالہ نبوت کی مدت میں (نزول قرآن کے اعتبار سے) قرآن پائے تکمیل کو پہنچا-
قرآن کا پڑھنا یا پڑاھنا نہایت ہی قابل رشک اور مبارک عمل ہے، اور ماہ رمضان میں قرآن کا پڑھنا اور پڑاھنا یہ تو اعلی درجہ کا نیک کام ہے، کیونکہ قرآن کا رمضان سے بڑا گہرا ربط ہے، یہ رمضان قرآن کا مہینہ ہے، ہمارے اسلاف اس ماہ میں قرآن پاک کی تلاوت کا غیر معمولی اہتمام کرتے تھے، خود پیارے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہر سال ماہ رمضان میں مکمل قرآن جبرئیل امین کو سننے اور سنانے کا اہتمام فرماتے تھے مگر جس سال آپ کی وفات ہوئی آپ نے دو مرتبہ قرآن کا دور جبرئیل امین کو سنایا تھا-
قارئین کرام! قرآن مجید کی تلاوت کرنے کی بڑی فضیلت ہے، لیکن یہ بات یاد رہے کہ قرآن پڑھنے کا فائدہ اور ثواب اسی کو ملے گا جو قرآن پڑھنے کے آداب کو ملحوظ رکھے، اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے کا ایک مرکزی ادب یہ ہے کہ قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا جائے، اطمینان وسکون سے پڑھا جائے، تلاوت میں جلد بازی بالکل نہ کی جائے، کیونکہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو اللہ نے ترتیل یعنی آرام اور سکون سے پڑھنے کا حکم دیا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے، "وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا"(المزمل: 4) اے نبی آپ قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھیے، چنانچہ اس حکم ربانی کے بعد آپ کی قرات بہت سکون سے ہوتی تھی، آپ قرآن بالکل ٹھہر ٹھہر کر نہایت صاف پڑھا کرتے تھے، حتی کہ آپ کی قرات حرف بحرف واضح ہوتی تھی، آپ ہر آیت پر ٹھہرتے تھے-
لہذا جملہ مسلمانوں کو بالعموم اور ائمہ وحفاظ کو بالخصوص یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قرآن کی تلاوت آرام سے کریں، نماز میں قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھائیں، تراویح میں اطمینان اور سکون سے قرآن سنانے کی کوشش کریں، اس لیے کہ آرام سے قرآن پڑھنا جنت میں اعلی مقام حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا"اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا"(سنن ابو داؤد:1464/حسن صحيح) حافظ قرآن سے کہا جائے گا قرآن پڑھو، اور اوپر چڑھو، اور قرآن ایسے ہی آرام آرام سے پڑھو جیسے تم دنیا میں آرام سے پڑھا کرتے تھے، تمہاری منزل وہاں ہوگی جہاں تم آخری آیت پڑھو گے-
لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ موجودہ دور میں تراویح کی نماز میں اکثر حفاظ بہت تیزی سے قرآن سناتے ہیں اور ایسا پڑھتے ہیں کہ ایک حرف بھی صاف سمجھ میں نہیں آتا ہے، ایسے لوگ اللہ کے مبارک گھر میں کلام اللہ کی توہین کرتے ہیں، قرآن کا مذاق اڑاتے ہیں، اللہ کے کلام کے ساتھ گھناؤنا سلوک برتتے ہیں، نماز تراویح کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، رمضان کے تقدس کو پامال کرتے ہیں، ایسے لوگوں پر کوڑے برسانا چاہیے اور کبھی مصلے پر امامت کے لیے آگے کھڑا نہیں کرنا چاہیے، ایسے لوگ فاسق وفاجر ہیں-
خلاصہ کلام یہ ہے کہ قرآن خوب آرام سے پڑھنا اور پڑاھنا چاہیے، اور تراویح میں قرآن مجید اطمینان سے پڑھنا چاہیے، جلدی جلدی قرآن پڑھنا قرآن کا مذاق اڑانا ہے، اس لیے اس سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے، اللہ تعالٰی ہم مسلمانوں کو ترتیل کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*ابوعبداللہ اعظمی محمدی مہسلہ*
*مقیم حال آبائی گاؤں مصرپور اعظم گڑھ*
01/06/2018
Comments
Post a Comment