حضرت حسین رضی اللہ عنہ

حضرت حسین رضی اللہ عنہ

       حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سنگین قتل ہر مسلمان کے لیے قابل غم اور تکلیف کا باعث ضرور ہے، کیونکہ وہ مسلمانوں کے سپہ سالار، علماء صحابہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی افضل بیٹی کے بیٹے یعنی آپ کے نواسے تھے، حسین بہت بڑے عابد، شجاع اور بہت بڑے سخی وفیاض تھے-
    لیکن جیسے شیعہ اور روافض غم مناتے ہیں، نوحہ وماتم کرتے ہیں، اپنے غم کا بدترین طریقے سے اظہار کرتے ہیں یہ کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، اس میں اکثر وہ مکاری اور ریاکاری کا ثبوت پیش کرتے ہیں، حسین کے نام پر نوحہ وماتم جائز نہیں ہے کیونکہ حسین کے ابو علی بن ابی طالب حسین سے افضل تھے، وہ سترہ رمضان چالیس ہجری کو کوفہ میں شہید کر دیے گئے جب کہ وہ نماز فجر کے لیے مسجد جا رہے تھے، مگر شیعوں نے ان کا ماتم کبھی نہیں کیا، اسی طرح عثمان رضی اللہ عنہ اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک تو علی رضی اللہ عنہ سے بہتر ہیں، ان کو بڑی بےدردی سے گھر میں گھیر کر شہید کردیا گیا، یہ واقعہ ذوالحجہ ایام تشریق سنہ چھتیس ہجری کا ہے، مگر ان کا بھی ماتم نہیں کیا گیا، اسی طرح عمر فاروق رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے وہ عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی افضل تھے، عمر کو نماز پڑھانے کی حالت میں خنجر سے مارا گیا، وہ محراب میں کھڑے تھے نماز پڑھا رہے تھے، مگر ان کا بھی لوگوں نے ماتم نہیں کیا گیا، اسی طرح ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ عمر سے افضل تھے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد سب سے افضل انسان تھے، ان کا انتقال ہوا، مگر لوگوں نے ان کا بھی ماتم نہیں منایا، اور رسول اللہ بنی آدم کے سردار محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا انتقال ہوا مگر ان کا بھی کسی نے ماتم نہیں کیا، کسی نے بھی ان کی وفات کے دن کو یوم ماتم نہیں منایا جیسا کہ شیعہ روافض اور جہلا مناتے ہیں-
*(مستفاد از کتاب البداية والنهاية: لابن كثير 221/8)*

 *ازقلم: عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمی محمدی مہسلہ، مقيم حال آبائی گاؤں مصرپور اعظم گڑھ*
21/09/2018

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

عید کے موقع پر لڑکیوں سے گلے ملنا کیسا ہے؟

Location of the Arabs