اہل جنت کی باہم گفتگو




             اہل جنت کی باہم گفتگو
*ازقلم:عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمیؔ محمدیؔ مہسلہ*
      جنتی لوگ جنت میں باہم اپنے دوست، احباب، رشتہ دار، قرابت دار سے ملاقات کریں گے، ایک دوسرے سے گفتگو کریں گے، خوب مزے لے لے کر باتیں کریں گے، دنیا کی پر مشقت زندگی کو یاد کر کے ملی جنت پر رب العالمین کا خوب شکر ادا کریں گے، عالیشان مسندوں، سجے تختوں اور نفیس وعمدہ فرشوں پر تکیے لگائے جلوہ افروز ہوں گے، میل ومحبت کا اظہار کریں گے، وہاں کسی سے دل میں کوئی بغض، نفرت، کینہ، کپٹ اور مار پیٹ کا کوئی تصور نہیں ہوگا، بلکہ اہل جنت بالکل آمنے سامنے بھائی کی طرح بیٹھ کر باہم گفتگو کریں گے، اللہ تعالٰی فرماتا ہے، "وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَى سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ"(الحجر:47) اُن کے دلوں میں جو تھوڑا بہت کھوٹ، کینہ کپٹ ہو گا اسے ہم نکال دیں گے، وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر بالکل آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے۔
       اہل جنت کی گفتگو میں ہمیشہ پاکیزگی کی جھلک ہوگی، وہاں کوئی گناہ اور لغو بات کا نام ونشان نہیں ہوگا، ہر وقت ان کی زبان پر سلامتی کا کلمہ جاری ہوگا، رب العالمین ارشاد فرماتا ہے، "لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا * إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا"(الواقعة:25-26) وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہیں سنیں گے، مگر صرف سلامتی سلامتی کہا جائے گا، یعنی اہل جنت سلامتی کا کلمہ استعمال کریں گے-
      دوسری جگہ اللہ نے فرمایا"دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ"(یونس:10) وہاں ان کی یہی پکار ہو گی کہ اے رب تو پاک ہے، اُن کی دعا یہ ہو گی سلامتی ہو اور ان کی ہر بات کا خاتمہ اس پر ہو گا کہ ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے-
     اہل جنت اپنی گفتگو میں اپنی دنیوی زندگی کو بھی یاد کریں گے، اپنے تقوی وطہارت کا تذکرہ بھی کریں گے، اللہ تعالٰی فرماتا ہے، "وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءلُونَ * قَالُوا إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِي أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ * فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ * إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلُ نَدْعُوهُ إِنَّهُ هُوَ الْبَرُّ الرَّحِيمُ"(الطور:25-28)
یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (اپنی دنیا کے) متعلق دریافت کریں گے۔ وہ یہ کہیں گے کہ ہم لوگ پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرنے والے تھے، اللہ کا تقوی اختیار کرنے والے تھے، اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں جھلسا دینے والی گرم ہوا کے عذاب سے بچا لیا، اور ہم دنیوی زندگی میں اُسی سے دعائیں مانگتے تھے، وہ واقعی بڑا ہی محسن اور رحیم ہے۔
     اسی طرح اہل جنت جہنمیوں سے بھی گفتگو کریں گے، اللہ تعالٰی فرماتا ہے، "وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُواْ نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ"(الأعراف:44) یہ جنتی لوگ دوزخ والوں سے کہیں گے کہ دیکھو ہم نے اُن سارے وعدوں کو پالیا جو ہمارے رب نے ہم سے کیا تھا، کیا تم نے بھی اُن وعدوں کو ٹھیک پایا جو تمہارے رب نے کیا تھا؟ وہ جواب دیں گے ہاں! تب ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو-
     دوسری جگہ فرمایا"فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءلُونَ * عَنِ الْمُجْرِمِينَ * مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ * قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ"(المدثر:40-43) جنتی جہنمیوں سے سوال کریں گے کہ تم لوگ جہنم میں کیسے داخل ہو گئے؟ تو وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے-
      اللہ تعالٰی ہم سب کو جنت نصیب کرے جہنم کی آگ سے بچائے آمین-
*ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*
29/11/2018

Comments

Popular posts from this blog

مسجد غمامہ ایک تعارف

Location of the Arabs

خود کشی کے اسباب اور سدباب